پاکستان کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کی حمایت اور تمام
افغانیوں سے ان کی نظریاتی، نسلی اور سیاسی وابستگی سے بالا تر ہوکر بات چیت کے ذریعے افغانستان کے مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔
یہ بات انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے دسویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو روس کے شہر سینٹ پیٹرسبرگ میں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی حقیقت اور شفافیت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ افغانستان کی سلامتی اور خودمختاری کا سب احترام کریں
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق، وزیراعظم کے بقول پاکستان، افغانستان میں استحکام اور امن کے لیے کی جانے والی مفاہمتی اور تعمیری کوششوں میں وہاں کی حکومت اور عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشت گردی، شدت پسندی، منشیات اور منظم جرائم کا معاشروں، ریاستوں اور خطے کو سامنا ہے جبکہ عالمی کساد بازاری، بے روزگاری اور معاشی دباؤ کا معاشروں میں سرایت کرجانا صورتحال کو گمبھیر بنارہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان تمام چیلنجوں کا مقابلہ عزم اور مشترکہ ردعمل کے ذریعے بخوبی کیا جاسکتا ہے۔
وزیراعظم گیلانی پاکستان کی جانب سے آبزرور کے طور نمائندگی کررہے تھے جبکہ اس تنظیم کے باقاعدہ ارکان روس، چین، تاجکستان، ازبکستان، کرغستان اور قزاقستان ہیں۔ پاکستان کی طرح بھارت اور منگولیا بھی شامل ہیں جبکہ افغانستان مہمانِ خصوصی کے طور پر شرکت کررہا ہے۔’
وزیراعظم نے خطے کے ممالک کو زمینی راستوں کے جال بچھانے کی ضرورت پر زور دیا جو خطے کی ترقی میں بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
چین کے وزیراعظم وین جیاباؤ نے گیلانی کی تجویز کو سراہتے ہوئے اس تجویز کی حمایت کی۔ انہوں نے شنگھائی تعاون کی تنظیم کا دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمے کردار کا تذکرہ کیا اور کہا کہ تنظیم کو چاہیے کہ وہ عالمی تبدیلیوں کا مقابلہ کرے۔